شہر چیچہ وطنی کا نام کس نے رکھا؟

کچھ لوگ چیچہ وطنی کی تاریخ کو ساتویں صدی کے راجا داہر کے ساتھ منسوب کرتے ہیں۔

تحریر : ارشد فاروق بٹ
تاریخ چیچہ وطنی کی بات کریں تو موجودہ کی بجائے پرانی چیچہ وطنی کی تاریخ کو کھنگالنا ہو گا جہاں سے اس شہر کی آباد کاری شروع ہوئی۔

ریلوے لائن سے بائی پاس تک نیو چیچہ وطنی کی آباد کاری بیسویں صدی کے آغاز میں ہوئی جبکہ پرانی چیچہ وطنی کی تاریخ کئی صدیوں پرانی ہے۔

کچھ تاریخ دان تاریخ چیچہ وطنی کو سولہویں صدی کے زمانہ شیر شاہ سوری سے منسوب کرتے ہیں تو کچھ لوگ چیچہ وطنی کی تاریخ کو ساتویں صدی کے راجا داہر کے ساتھ منسوب کرتے ہیں۔ کچھ تاریخ دان اس سے بھی قبل سکندراعظم کے زمانے سے ملاتے ہیں۔

چونکہ یہ تمام زمانے اس قدر بعید ہیں کہ اب محض کتابی علم پر ہی اکتفا کرنا پڑے گا۔ شہر چیچہ وطنی کی تاریخ ڈھونڈنے میں ایک مشکل اور بھی ہے۔ اور وہ یہ کہ اس شہر میں سکھ اور ہندوؤں کی بہتات تھی جو کہ تقسیم کے وقت ہجرت کر کے بھارتی پنجاب کے شہروں جالندھر، لدھیانہ اور امرتسر میں آباد ہو گئے۔ وہ لوگ تاریخ کے سنہرے ابواب بھی اپنے ساتھ لے گئے۔

ان حالات میں جبکہ شہر چیچہ وطنی کی تاریخ پر جناب اکرام الحق سرشار کی تصنیف کے علاوہ کوئی کتاب بھی موجود نہیں ہے۔ کچھ قیاس آرائیاں جو کہ اس شہر کے نام سے متعلق ہیں کچھ یوں ہیں۔

ڈاکٹر ستیانند سیوک 1948 میں چیچہ وطنی سے بھارتی پنجاب میں ہجرت کر گئے۔ ان کے مطابق چیچہ وطنی شہر کی آبادی کبھی دریائے راوی کے کنارے آباد تھی اور وقت کے ساتھ ساتھ ہجرت کرتی رہی۔ اور آج دریائے راوی سے چند کلومیٹر کے فاصلے پر واقع ہے۔

اس شہر کا نام اس شہر کی آباد کاری کے شروع میں ایک بوڑھے شخص "چیچا” کے نام سے منسوب ہے جو کہ سندھو جٹ قوم سے تھا۔
چیچا بھارتی پنجاب کے شہر امرتسر سے یہاں آکر دریائے راوی کے کنارے آباد ہوا۔ اس کا گھر "چیچا دا ڈیرہ” کہلانے لگا۔

اٹھارویں صدی کے شروع میں "چیچا” کے خاندان نے سکھ مذہب کو قبول کیا اور "چیچا” کا بیٹا "نتھا سنگھ” اس بستی میں سرپنچ بن گیا۔
بعد ازاں نتھا سنگھ کے بیٹے "سیوا سنگھ” نے اس جگہ کو "چیچا دی وطنی” کا نام دیا جو کہ وقت کے ساتھ تبدیل ہو کر چیچہ وطنی کہلانے لگا۔

پنجاب لوک سجاگ کی ویب سائٹ سجاگ ڈاٹ آرگ میں حلقہ ارباب ذوق چیچہ وطنی کے جنرل سیکرٹری سلمان بشیر لکھتے ہیں:

"چیچہ وطنی کے بارے میں دو روایات مشہور ہیں کہ ساتویں صدی میں راجا داہر نے اپنے والد مہا راجا ’چچ‘ کے نام سے شہر کا نام چیچہ وطنی رکھا۔ جبکہ دوسری روایت میں ہے کہ اس علاقے میں ایک ہندو خاندان آباد تھا، مرد کا نام ’چیچہ‘ اور اس کی بیوی کا نام ’وطنی‘ تھا جس سے شہر کا نام چیچہ وطنی رکھا گیا۔

کچھ تاریخ دانوں کا خیال ہے کہ چیچا وطنی کا نام دراصل پنجابی زبان کے لفط "اچیچا” سے نکلا ہے جس کے معنی ہیں خاص۔ اس کے علاوہ چیچہ وطنی میں "چچ بلوچ” بھی آباد ہیں، ہوسکتا ہے یہ نام ان سے منسوب ہو۔

تاہم ان تمام روایات میں سے درست روایت تک پہنچنا شاید اتنا ہی مشکل ہے جتنا کہ کئی صدیوں پہلے یہاں بسنے والے انسانوں سے بات کرنا۔

اس کیٹیگری سے مزید خبریں پڑھیے
اپنی رائے کااظہار کیجئے

Your email address will not be published.