کپاس کی امدادی قیمت کم از کم 3500 روپے فی من مقرر کریں گے، وفاقی وزیر خوراک

وفاقی وزیر خوراک محمود سلطان نے قائمہ کمیٹی برائے تحفظِ خوراک و تحقیق کو آگاہ کیا ہے کہ وزیر اعظم کپاس کی کاشت میں اضافے کیلئے جلد امدادی قیمت کا اعلان کریں گے جو کم از کم ساڑھے تین ہزار روپے فی من مقرر کی جائے گی۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان زرعی ملک ہے،اس شعبے کی ترقی کیلئے صوبے کردار ادا کریں، پچھلے چند برسوں میں سورج مکھی اور کپاس کی کاشت میں شدید کمی ہوئی جبکہ لاگت زیادہ ہے۔کوئی شک نہیں کہ پاکستان کی معیشت میں زراعت ریڑھ کی ہڈی ہے تاہم یہ بھی ایک تلخ حقیقت ہے کہ کسی بھی عہدِ حکومت میں زراعت کو جدید سائنسی بنیادیں فراہم کرنا تو کجا مناسب توجہ اور سہولیات تک فراہم نہ کی گئیں جس سے کاشت کار بددل ہوئے۔پاکستان کی درآمدات کا بڑا حصہ کسی نہ کسی طرح زراعت سے وابستہ ہے، خاص طور پر ٹیکسٹائل مصنوعات درآمدات کا سب سے بڑا حصہ ہیں اور یہ کپاس کی فصل کی مرہون منت ہیں۔
وفاقی وزیر خوراک نے یہ تو بتا دیا ہے کہ پچھلے چند برسوں میں کپاس کی کاشت میں کمی واقع ہوئی ہے تاہم یہ نہیں بتایا کہ اس کے تدارک کے لئے حکومت کی منصوبہ بندی کیا ہے؟ پنجاب، خاص طور پر جنوبی پنجاب میں کاشت کاروں کیلئے کپاس اہم ترین فصل ہے، یہ کہا جائے تو مبالغہ آرائی نہ ہو گی کہ جنوبی پنجاب اور فیصل آباد میں اسپننگ، جننگ، ویونگ، ڈائنگ، گارمنٹس اور ہوزری سمیت ٹیکسٹائل انڈسٹری کپاس کی فصل پر انحصار کرتی ہے، جس کی کاشت اور پیداوار میں بقول وزیر خوراک بتدریج کمی ہو رہی ہے۔
پاکستان کو معاشی استحکام کی منزل تک لے جانے کیلئے زراعت پر توجہ دینا ناگزیر ہے حکومت ملک بھر کے کاشت کاروں کے مسائل حل کرے ، انہیں مراعات و سہولیات دے تاکہ زراعت ہماری معیشت کا مضبوط سہارا بنے۔ کپاس کی امدادی قیمت کے حوالے سے کاشتکار کو آسودگی ملنی چاہئے، مایوسی نہیں۔