چیچہ وطنی: عورت کی گرفتاری سے اہلکاروں کی معطلی تک

تحریر : ارشد فاروق بٹ

قانون مکڑی کا وہ جالا ہے جس میں ہمیشہ حشرات یعنی چھوٹے ہی پھنستے ہیں۔ بڑے جانور اسکو پھاڑ کر نکل جاتے ہیں. (ارسطو)

چیچہ وطنی میں مکڑی کے اس جالے نے گزشتہ روز ایک عورت کو جیل اور تین پولیس اہلکاروں کو معطل کروا دیا. تاحال یہ بحث جاری ہے کہ پولیس اہلکاروں کو معطل کیا جانا چاہئے تھا یا نہیں. اور کیا انہوں نے اپنی حدود سے تجاوز کیا یا نہیں.

واقعہ کچھ یوں شروع ہوتا ہے کہ میاں چنوں کی نرگس بی بی اپنی بیٹی کے ڈائیلاسز کرانے چیچہ وطنی پہنچتی ہے جہاں رکشے میں بیٹھی ایک دوسری عورت چک 6 چودہ ایل کی روبینہ مبینہ طور پر اس کا پرس چراتی ہے جس میں 1000 روپے ہوتے ہیں. دونوں عورتوں کے درمیان جھگڑا ہوتا ہے اور مبینہ ملزمہ کو پیٹا جاتا ہے. اس دوران پولیس وین جو کہ نزدیک ہی بینک کے باہر ڈیوٹی پر مامور ہوتی ہے پہنچتی ہے اور مبینہ ملزمہ کو تھانے منتقل کر دیتی ہے.

شہریوں کی جانب سے پولیس رویے کی شدید مذمت کی گئی، خبروں کا نوٹس لیتے ہوئے ڈی پی او ساہیوال کیپٹن ریٹائرڈ محمد علی ضیاء نے خاتون سے بدسلوکی میں ملوث سب انسپکٹر مہر حنیف اور دیگر دو پولیس اہکاروں کو معطل کر کے لائن حاضر کر دیا.

دوسری جانب شہر والا پل پر چوری کی واردات کے جرم میں گرفتار خاتون کے خلاف تھانہ سٹی میں مقدمہ 468/18 درج کر لیا گیا۔جسے آج مجسٹریٹ کی عدالت میں پیش کرنے کے بعد ساہیوال جیل میں بھجوادیا گیا. جہاں ٹرائل کے بعد اس کے مستقبل کا فیصلہ ہو گا.

عورتوں کی گرفتاری کے حوالے سے قانون کیا کہتا ہے اس بارے میں ایڈووکیٹ شگفتہ بانو کا کہنا ہے کہ عورت کو مرد پولیس اہلکار گرفتار نہیں کر سکتے، انہیں اپنے ساتھ لیڈی پولیس کانسٹیبل کو ساتھ لے جانا ضروری ہوتا ہے. علاوہ ازیں عورت کو مردوں کے پولیس سٹیشن میں نہیں رکھا جا سکتا. اس سے یہ واضح ہے کہ پولیس اہلکاروں کی جانب سے فرائض کی ادائیگی کے دوران طریقہ کار کی غلطی ہوئی.

اس کیس میں بہت سے سوالات اٹھتے ہیں جن کا جواب ڈھونڈنا ابھی باقی ہے. ملزمہ عادی چور ہے یا کوئی مجبور عورت تھی؟ سائلہ نرگس بی بی کا الزام درست ہے یا نہیں؟ سائلہ کو دوسرے شہر میں گواہان آسانی سے کیسے دستیاب ہو گئے؟

ان سوالات کے جوابات ڈھونڈنے کے لیے میں نے سب سے پہلے ایف آئی آر میں درج ملزمہ کے گاؤں 6 چودہ ایل کا رخ کیا جو کہ کسووال اور اقبال نگر کے درمیان واقع ہے.

ایف آئی آر میں ملزمہ کا نام روبینہ بی بی زوجہ محمد فاروق قوم چوہان سکنہ 6 چودہ ایل درج ہے. لیکن اس گاؤں میں نہ تو کوئی ان میاں بیوی کو جانتا ہے، اور نہ اس کی تصویر پہچانتا ہے، گاؤں میں چوہان برادری کے صرف دو گھر ہیں اور مبینہ ملزمہ یا اس کا شوہر اس گاؤں کے باسی نہیں ہیں. ان کی شناخت کا عقدہ عدالت پیشی کے بعد ہی سامنے آ سکے گا.

سوشلستان پر پولیس اہلکاروں کے حق میں اور مخالفت میں لکھا جا رہا ہے، مقامی صحافی برادری بھی پولیس اہلکاروں کی معطلی اور انکے پیش کیے گئے جواز پر منقسم ہے. عثمان چیمہ لکھتے ہیں کہ گزشتہ دنوں بھی دو عورتوں نے شہر میں چوری کی تھی اس لیے چور عورتوں کے بارے میں نرم رویہ نہیں رکھنا چاہئے.

تحریک انصاف چیچہ وطنی کے نائب صدر چودھری صابر رحمن نے اس خبر کو بریکنگ نیوز بنانے پر تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ کچھ رپورٹرز کو چور عورت کی گرفتاری پر اسکی تذلیل نظر آئی لیکن پولیس کا بروقت پہنچنا اور اسے موقعے سے پکڑنا یاد نہیں رہا.

ایس ایچ او تھانہ سٹی رانا محمد آصف سرور کا اس واقعے پر کہنا ہے کہ تھانہ صدر اور تھانہ سٹی میں ایک ہی لیڈی پولیس کانسٹیبل تعینات ہے جو کہ چھٹی پر تھی. اس صورت میں پولیس اہلکاروں نے اپنی سمجھ بوجھ کے مطابق ایکشن لیا اور مبینہ ملزمہ کو ہجوم سے نکالا، تاہم ان کے طریقہ کار میں جو غلطی ہوئی اس کے لیے انہیں لائن حاضر کر دیا گیا ہے. پولیس نفری اور لیڈی پولیس اہلکاروں کی کمی ہمارے لیے بڑا مسئلہ ہے جس سے مسائل پیدا ہوتے ہیں.

ان کا مزید کہنا تھا کہ مذکورہ ملزمہ کے کیس میں مکمل انصاف ہو گا اور کسی فریق پر بھی زیادتی نہیں کی جائے گی. دونوں فریقین کا مسئلہ عدالت کے سامنے رکھ دیا ہے اور جلد تمام حقائق سامنے آ جائیں گے.

اس کیٹیگری سے مزید خبریں پڑھیے
اپنی رائے کااظہار کیجئے

Your email address will not be published.